(ایجنسیز)
وسطی نائیجیریا میں ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 46 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس کے باعث بوکو حرام کے خلاف عالمی امداد کے باوجود ملک میں سیکورٹی خدشات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
نائیجیریا کے صدر گڈلک جانسن نے وسطی شہر جوس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی آزادی پر حملے سے تعبیر کیا ہے۔
صدر کے دفتر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر جانسن نے تمام نائجیرین عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت دہت گردوں کے خلاف جاری جنگ جیتنے کے لیے پرعزم ہے۔
ریاست پلاٹیو کے گورنر کے ترجمان پام ایوبا نے مرنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے جبکہ ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے
دوسرے دھماکے کی زد میں آ کر بہت سے امدادی رضاکار ہلاک ار زخمی ہوئے۔
ریاست اور مذہبی طور پر تقسیم شدہ دارالحکومت میں ماضی میں کئی فرقہ ورانہ فسادات کے ساتھ ساتھ یہ بوکو حرام کے حملوں کی زد میں بھی رہا ہے۔
منگل کو بس ٹرمینل اور مارکیٹ میں ہونے والے ان دھماکوں کم از کم 50 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ٹرمینس مارکیٹ کے آفیشل کے مطابق انہوں نے 50 سے زائد افراد کی ہسپتال منتقلی میں مدد کی جس میں زیادہ تر ہلاک ہو چکے تھے۔
ریاست کی پولیس ترجمان سپرنٹنڈنٹ فلیکا انسلم نے 46 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
ابھی تک کسی نے بھی ان حملوں کی ذؐے داری قبول نہیں کی لیکن عام طور پر بوکو حرام اس طرح کے حملوں کی ذمے داری قبول کرتی رہی ہے۔